چین ' کاشغر
سے لیکر گوادر تک انرجی اور کیمیونیکیشن کوریڈورس بنا رھا ھے جس پر انڈسٹریل زونس
بھی بنیں گے ' جس سے چین اور پاکستان کی معاشی ترقی ھوگی جبکہ چین بحر ھند کو
کنٹرول بھی کرنے لگے گا۔
چین اور
پاکستان کے درمیان 2015 میں ھونے والے انرجی اور کیمیونیکیشن کوریڈورس کے معاھدے
کے بعد اب 2030 تک انرجی اور کیمیونیکیشن کوریڈورس کا کام جاری رھنا ھے اور 2030
میں چین نے بحر ھند پر اپنی اجاراداری قائم کر لینی ھے جبکہ پاکستان نے ایشین
ٹائیگر بن جانا ھے۔
امریکہ اور
ھندوستان نے چین کے کاشغر سے لیکر گوادر تک انرجی اور کیمیونیکیشن کوریڈورس کے
بننے کو روکنا ھے۔ اس لیے امریکن "سی آئی اے" اور ھندوستانی "را"
نے پاکستان میں سماجی اور سیاسی بحران پیدا کرنے میں لگے رھنا ھے جبکہ پاکستانی "آئی
ایس آئی" نے امریکن "سی آئی اے" اور ھندوستانی "را" کی
پاکستان دشمن سرگرمیوں کا مقابلہ کرنا ھے۔
امریکن "سی
آئی اے" اور ھندوستانی "را" کی پاکستان میں سماجی اور سیاسی بحران
پیدا کرنے والی سازشوں کا بین الاقوامی سطح پر چین بھی مقابلہ کرے گا۔
پاکستان کے
سیاستدانوں ' صحافیوں ' سماجی کارکنوں اور دانشوروں کے لیے احتیاط ضروری ھے کیونکہ
امریکن "سی آئی اے" اور ھندوستانی "را" کے ایجنٹ بن کر یا
دانستہ اور نادانستہ امریکن "سی آئی اے" اور ھندوستانی "را" کے
ایجنڈے پر کام کرکے پاکستان میں سماجی اور سیاسی بحران پیدا کرنے والے سیاستدانوں '
صحافیوں ' سماجی کارکنوں اور دانشوروں کے ساتھ اب اچھا سلوک نہیں ھوگا۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس 2014ء کے تحت پارلیمنٹ، عدلیہ، انتظامیہ پر
حملہ، ذرائع ابلاغ کے کارکنوں کا قتل، طیاروں اور ہوائی اڈوں، گیس اور تیل کی پائپ
لائنز، قومی دفاعی ساز و سامان، مواصلاتی نظام و آلات اور بجلی پیدا اور تقسیم
کرنے کے نظام پر حملے، خودکش دھماکے، بم بنانے کا مواد رکھنے، سماجی کارکنوں،
محکمہ صحت کے عملے، رضا کاروں کا قتل و اغوا، سائبر کرائم، نسلی و مذہبی گروپس یا
اقلیتوں کے خلاف امتیاز اور نفرت ابھارنے سمیت ایسی کئی غیر قانونی کارروائیاں ملک
کے خلاف جنگ اور سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے زمرے میں آئیں گی۔
ان جرائم کے مرتکب افراد ' جرائم کے مرتکب افراد کی پشت پناھی اور
جرائم کے مرتکب افراد کے ساتھ تعاون کرنے والے افراد کے خلاف سماعت کے لیے خصوصی
عدالتیں قائم کی جائیں گی جن کے فیصلوں کے خلاف ملزم تیس روز میں ہائی کورٹ میں
اپیل دائر کر سکے گا۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس 2014ء کے تحت موبائل فون ای میلز، رابطوں یا
پیغامات کا ریکارڈ بطور شہادت قبول ہوگا۔
تحفظ پاکستان آرڈیننس 2014ء میں غیر ملکی جرائم پیشہ عناصر سے الگ
انداز جب کہ پاکستانی دہشت گردوں اور عام ملزمان سے نمٹنے کے الگ الگ طریقے تجویز
کیے گئے ہیں۔
تتحفظ پاکستان آرڈیننس 2014ء کے تحت کسی بھی ملزم کو بغیر مقدمہ درج
کیے نوے دنوں تک سکیورٹی فورسز اپنی حراست میں رکھ سکیں گی جب کہ قانون نافذ کرنے
والےاداروں کے گریڈ 15 سے اوپر کے کسی بھی افسر کو مشکوک شخص پر گولی چلانے کا حکم
دینے کا اختیار ہو گا۔ اس افسر کو تحقیقات کے دوران اس حکم کی معقول وجہ بیان کرنا
ہوگی۔
اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بغیر وارنٹ کے کسی بھی مشکوک
جگہ کی تلاشی لے سکیں گے۔
علاوہ ازیں استغاثہ، گواہان اور خصوصی عدالت کے ججز کو مناسب تحفظ
بھی فراہم کیا جائے گا۔ یہ قانون دو سال کے لیے نافذ العمل ہوگا۔